Mohabat tum se nafrat hy (part 3)

 محبت  تم سے نفرت ہے

 پارٹ نمبر 3.


مجھے اپنا لو مجھ سے شادی کر لو میرے دماغ میں سوال چل رہا تھا جس نے چارپائی میرے ساتھ رکھی اور اب میری چارپائی تک آگئی ہے اس کے کردار کو دیکھوں یا اس کے اسرار کو دیکھو سینے سے سر اٹھا کر اس نے میرے پاؤں کو دبانا شروع کر دیا اور میں اس کی ان حرکتوں سے تنگ آ رہا تھا میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا اسی دوران پھر سے  اس کی سہیلی اٹھ جانے کو کہا اور بار بار کہا اور میری آنکھ کھل گی اور میں نے اس کو اس کی اپنی چارپائی پر لیٹے ہوئے پایا میں نے اس کے منہ کی طرف دیکھا تو مجھے محسوس ہوا کہ اس کی آنکھوں میں آنسو ہیں مجھے لگ رہا تھا کہ وہ کوئی خیال دیکھ رہی ہے میں یہی سوچ رہا تھا کہ اچانک سے وہ کھڑی ہوئی شاید اس نے میرے پاؤں کے آٹھ سن لی تھی اور وہ جلدی سے کھڑی ہو گئی اور مجھے کہنے لگی مسات چلو جلدی سے ہاتھ منہ دھو لو میں ہاتھ منہ دھو کیا ہے تو وہ ہمسایوں کے گھر سے انڈے لے کر آ رہی تھی اور اس کا چہرہ اتنا خوش نما تھا کہ جیسے بچے عید کے دن خوش ہوتے ہیں اس نے جلدی سے ناشتہ پکایا اور مجھے دینے آگی کچھ کے دیر بعد اس نے کہا آو  میں تمہں اپنی سہیلیوں سے میلواتی ہو جو ہم ساتھ میل کر چوڑیاں بیچتی ہیں  لیکن میں نے جانے سے انکار کر دیا اس نے کہا چلو ساتھ باغ ہے وہاں چلتے ہیں ہم ساتھ باغ میں چلے گے ہم جب واپس آے تو عصر کا وقت قریب آ رہا تھا ہم واپس اس کے گھر آگے اور مجھے  اپنے گھر واپس بھی آنا تھا اس کی خوشی دیکھ کر میرا دل گبھرا رہا تھا میں اسے کیسے کہو کہ مجھے گھر جانا ہے لیکن کچھ دیر بعد میں نے اسے کہ دیا کہ مجھے اب گھر جانا چاہیے میرا یہی بات کہنا تھا وہ رونے لگی میں نے اسے کچھ دیر تو سمجھایا لیکن وہ مان بھی نہیں رہی تھی بڑی مشکل سے اسے سمجھیا اور اپنی گاڑی کی طرف چل پڑا  میں گاڑی میں بیٹھا ہی تھا وہ پھر میری گاڑی کے سامنے آکر کہنے لگی مسات مجھ سے شادی کر لو نا   میں نے اسے جاتے ہوے کہا اگر اللہ نے چہا تو ہم دوبارہ میلیں گے میں وہا سے چل پڑا  لیکن اس وقت میرا بھی دل گھر جانے کو نہیں کر رہا تھا میں تھا تو گاڑی میں لیکن میرا دل میرے ساتھ نہیں تھا .

Comments